الأحد، 17 مارس 2013

آدمی صبح کی دو رکعات سنتیں فرض نماز ادا کرنے کے فوری بعد پڑھ سکتا ہے اس حدیث کا حوالہ ذکر کر دیں؟


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آدمی صبح کی دو رکعات سنتیں فرض نماز ادا کرنے کے فوری بعد پڑھ سکتا ہے اس حدیث کا حوالہ ذکر کر دیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 
قَالَ الدَّارَقُطْنِیْ فِیْ سُنَنِهِ : حَدَّثَنَا اَبُوْبَکَرِ النَّيْسَابُوْرِیْ ثَنَا الرَّبِيْعُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَنَصْرُ بْنُ مَرْذُوْقٍ قَالاَ : نَا أَسَدُ بْنُ مُوْسٰی ثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَحْيٰی بْنِ سَعِيْدٍ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّه أَنَّه جَائَ وَالنَّبِیُّ ﷺ يُصَلِّیْ صَلاَةَ الفَجر فَصَلّٰی مَعَه فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ فَقَالَ لَهُ النَّبِیُّ ﷺ: مَا هَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ ؟ قَالَ : لَمْ أَکُنْ صَلَّيْتُهُمَا قَبْلَ الْفَجْرِ- فَسَکَتَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا- ص ۳۸۴ الجزء الاول باب قَضَائِ الصَّلاَةِ بَعْدَ وَقْتِهَا وَمَنْ دَخَلَ فِی صَلاَةٍ فَخَرَجَ وَقْتُهَا قَبْلَ تَمَامِهَا کتاب الصلاة
’’حضرت یحییٰ بن سعید اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک وہ آئے اس حال میں کہ نبی کریم  ﷺ فجر کی نماز پڑھا رہے تھے پس اس نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی پس جب سلام پھیرا اس نے کھڑے ہو کر فجر کی دو رکعات ادا کیں نبیﷺنے اس کو کہا کیا ہیں یہ دو رکعتیں تو اس نے کہا میں نے ان دونوں کو فجر سے پہلے نہیں پڑھا آپ ﷺ خاموش ہو گئے آپ نے کچھ نہ کہا‘‘
سنن دار قطنی کے علاوہ یہ حدیث مستدرک حاکم ، صحیح ابن خزیمہ اور صحیح ابن حبان میں بھی موجود ہے۔ رہی حدیث«لاَ صَلٰوةَ بَعْدَ صَلاَةِ الْفَجْرِ» والی تو اس میں تخصیص ہو چکی ہے خود حنفی حضرات بھی نماز فجر کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے فوت شدہ فرض نماز پڑھنے کے قائل ہیں تو جب اس حدیث «لاَ صَلٰوةَ بَعْدَ صَلاَةِ الْفَجْرِ» والی میں انہوں نے خود تخصیص فرما لی ہے تو مذکور بالا سنن دار قطنی والی حدیث کے ساتھ اس حدیث «لاَ صَلٰوةَ بَعْدَ صَلاَةِ الْفَجْرِ» والی میں اورتخصیص ہو جانے میں کون سی رکاوٹ ہے ؟ پھر غور فرمائیں فجر کی سنتوں کو سورج طلوع ہونے سے پہلے پڑھنا اداء ہے خواہ وہ فجر کے فرضوں کے بعد ہی ہوں کیونکہ جیسے فجر کے فرضوں کا وقت سورج طلوع ہونے تک ہے ویسے ہی فجر کی سنتوں کا وقت بھی سورج طلوع ہونے تک ہی ہے اور فجر کی سنتوں کو سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھنا قضاء ہے تو اب اداء کو چھوڑ کر قضاء کو اپنانا کہاں کی عزیمت یا فضیلت ہے ؟ باقی فرض فجر پڑھ لینے کے بعد سورج طلوع ہونے تک وقت موجود ہوتے ہوئے فجر کی سنتوں کو سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھنے کی کوئی صحیح یا حسن حدیث نہیں ہے۔
وباللہ التوفیق