فراق میں کسی کے , دل بجھا ہوا ہے
شاعر : محمد رفیق طاہر
شاعر : محمد رفیق طاہر
در ودیوار گلشن غماز ہیں کسی کے
فراق میں کسی کے دل بجھا ہوا ہے
یہ سسکیاں , یہ آہیں , یہ درد انگیز نالے
دریچہ سا سوئے غم بے روح کھلا ہوا ہے
رنجیدہ کر گئی ہے آج فرقت انکی
جس صاحب علم یہ دیا جلا ہوا ہے
رطب اللساں ہیں طلاب, مخلوق کہہ رہی ہے
آج پھر ہم سے کوئی جدا ہوا ہے
آج حافظ صاحب چھوڑ گئے ہمکو
ہجر کا انکے, دل میں , کانٹا چبھا ہوا ہے
وہ علم کا بحر بیکراں, اور کوکب دری
کہ ہرسمت جس کا چرچا ہوا ہوا ہے
کوہ گراں عمل کا, وہ حامل قرآں
دین نبی کو جس نے روشن کیا ہوا ہے
خون جگر کے قطرے علوم کی ہیں صورت
علم وعمل کا جن سے دریا بہا ہوا ہے
آبیاریء چمن جو خون سے ہوئی ہے
گلہائے رنگارنگ سے جہاں بھرا ہوا ہے
کرے عطاء انکو اللہ تمام تر وہ وعدے
قرآں میں اس نے جنکا ذکر کیا ہوا ہے
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق